سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کا حکم سعودی ولی عہد نے دیا

IQNA

سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کا حکم سعودی ولی عہد نے دیا

11:39 - November 17, 2018
خبر کا کوڈ: 3505361
بین الاقوامی گروپ- امریکی تحقیقاتی ادارے سی آئی اے نے سعودی صحافی کے قتل سے متعلق بڑا دعویٰ کر دیا.

 ایکنا نیوز – ڈان نیوز کے مطابق امریکی تحقیقاتی ادارے سی آئی اے نے سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل سے متعلق بڑا دعویٰ کر دیا ۔ سی آئی اے نے دعویٰ کیا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ہی سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کا حکم دیا۔ سینئیر امریکی حکام نے سعودی عرب کی جانب سے سعودی ولی عہد کے اس قتل میں ملوث ہونے کی بارہا تردید کے بعد بھی یہی دعویٰ کیا ہے کہ جمال خشوگی کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ذاتی احکامات پر قتل کیا گیا۔

امریکی حکام نے کہا کہ تحقیقات اس نتیجے پر ترکی کی حکومت کی جانب سے فراہم کی گئی ایک ریکارڈنگ اور کیسے کئی ثبوتوں کی بنا پر پہنچی۔ تحقیقاتی افسران کا ماننا ہے کہ جمال خشوگی کا قتل کسی مشن سے کم نہیں تھا اور ایسے مشن کی منصوبہ بندی اور اس کو انجام پہنچانے کے معاملے سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان لاعلم رہے یہ ممکن نہیں ہے۔

 

اس حوالے سے سعودی سفیر کے ترجمان نے ان تمام دعووں کی تردید کی اور کہا کہ ایسے تمام دعوے جھوٹے اور بے بنیاد ہے ، جمال خشوگی کے قتل کے بعد سے ایسی کئی کہانیاں سامنے آئی ہیں لیکن ان دعووں اور کہانیوں سے متعلق کوئی ٹھوس ثبوت سامنے نہیں آسکے۔

 

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی حکام کو سی آئی اے کی تحقیقات اور اس تحقیقات کے نتیجے میں سامنے آنے والی چیزوں پر مکمل طور پر اعتبار ہے۔ اس حوالے سے سی آئی اے کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے کوئی بیان دینے سے انکار کر دیا۔ جبکہ سعودی حکومت نے بھی جمال خشوگی کے قتل میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ یاد رہے کہ گذشتہ ماہ سعودی حکومت اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی اصلاحی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے سعودی صحافی جمال خشوگی لاپتہ ہو گئے تھے۔

جمال خشوگی کچھ عرصہ قبل سعودی عرب میں مقیم تھے اور اکثر و بیشتر محمد بن سلمان کی حکومتی پالیسیوں کو جارح انداز میں ہدفِ تنقید بناتے رہتے تھے۔ جمال خشوگی کے لا پتہ ہونے کے بعد ان کی تلاش جاری رہی لیکن کوئی سُراغ نہیں مل سکا جس کے بعد 20 اکتوبر کو سعودی عرب نے استنبول قونصل خانے میں جمال خشوگی کی موت کی تصدیق کردی۔ ابتدائی تحقیقات کے بعد واقعہ میں ملوث 18 افراد کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ ذمہ داریوں میں کوتاہی پر جنرل انٹلی جنس کے نائب سربراہ سمیت 5 اعلیٰ عہدیداروں کو برطرف بھی کر دیا گیا تھا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر رہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان جمال خشوگی کو خطرناک انتہا پسند سمجھتے تھے۔ محمد بن سلمان نے صحافی کے لاپتہ ہونے کے بعد وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ایک ٹیلی فونک گفتگو میں اپنے اس خیال کا اظہار کیا تھا۔دوسری جانب مقتول جمال کے اہل خانہ نے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جمال خشوگی کا تعلق کسی انتہا پسند جماعت سے نہیں تھا۔

نظرات بینندگان
captcha