ایکنا نیوز- قرآن تدریجی طور پر مختلف اوقات میں ضرورت کے مطابق تئیس سال کے عرصے میں نازل ہوا ہے اور بتدریض بعض آیات یا داستان مکرر بیان ہوا ہے جس کے بارے میں علما کا کہنا ہے کہ کہ تکرار اس آیت یا داستان کی عظمت اور اہمیت کی وجہ سے ہے تاکہ مخاطب کو بیان کیا جاسکے
دیگر الفاظ میں مقصد یہ ہے کہ سننے والا اس موضوع کو اچھی طرح سے جان لیں۔
بعض موضوعات کو مکرر بیان کرنے کے حوالے سے یہی کہا جاتا ہے کہ خدا کے بندے بندگی کی طرف لوٹے جیسے آیت 13 سورہ رحمن میں کہا جاتا ہے:
«فَبِأَيِّ آلَاءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبَانِ: پس کونسی نعمتوں کو جھٹلاوگے؟». یہ آیت سوره الرحمن میں 31 بار مکرر بیان ہوئی ہے۔ لہذا آیت کی تکرار کی وجہ اس سے عبرت لینا ہے.
حضرت ابراهیم و حضرت موسی(ع) کی داستان قرآن کریم میں مکرر بیان ہوا ہے اور ان داستانوں کی عظمت اور اہمیت اس قدر زیادہ ہے کہ یہ مختلف سوروں میں بیان ہوا ہے ان داستانوں میں منفی اور مثبت شخصیات کی طرف اشارہ ہے جس سے سننے والے عبرت لے سکتے ہیں۔
آیات و داستانوں کو مکرر بیان کرنے کی وجہ ایک خاص آئین و قانون اور رحمت کی نشانی کو پیش کرنا ہے جو یاد دلاتی ہے کہ ہم عبر لیں، ہر تکرار کا خاص فلسفہ ہے اور کہہ سکتے ہیں کہ یہ قرآن کی خاص ظرافت و ادبی بیان میں شمار کیا جاسکتا ہے۔/